جمعہ, مئی 01, 2020

خدا کے نام



خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات ذاتی اور عام طور پر ہر مذہب اور زبان میں مماثلت کی حامل ہیں کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رز‍ق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا کيا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیے گئے۔ زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اللہ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس، کہیں یزداں، کہیں آمن، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔


احادیث میں اسمائِے الہٰیہ

اوپر دئے گئے اللہ کے معروف ننانوئے نام رسول اللہﷺ کی اس حدیث سے ماخذ ہیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی احادیث میں مزید سینکڑوں اسمائے الہٰیہ ملتے ہیں۔ مثلاً اَلْحَیِیُّ، السِّتِّیْرُ، الْحَنَّانُ، الْمَنَّانُ، الْمُسْتَعَانُ، العلام، المحسن، الجمیل، المولی، النصیرالسید، المسعر، الطیب، الوتر، الکریم، الاکرم، الشافی، الاعلی، المبین، العالم، غافرالذنب، قابل التوب، شدیدالعقاب، ذی الطول، الجواد، الطیف، الرفیق، اھل التقوی، اھل المغفر، خیرالحافظ، خیر الراحمین، نعم المولی، نعم النصیر، نعم الماھدون، الظاھر، المبارک، فعال لما یرید، ذوالعرش المجید، القریب، القائم، الاعز، السبوحالقاھر، الغالب، الکافی، الصالح، مقلب القلوب۔ وغیرہ۔۔۔۔ اُن میں سے چند اسمائے الہٰیہ یہاں پیش کیے جا رہے ہیں جو طبرانی، ترمذی، بخاری، مسلم، ابن ماجہ، ابن حیان، ابن خزیمہ، حاکم، صادق، حافظ ابن حجر اور دیگر روایت کردہ احادیث میں مذکور ہیں۔

قدیم انبیائے کرام کے بیان کردہ اسمائِے الہٰیہ

تحقیق کے مطابق حضرت آدم کے بعد سریانی زبان میں اللہ کے لیے جو اسم منسوب کیا وہ دیوہ، کا لیوہ تھا۔ حضرت نوح کے زمانے میں اللہ کو پہچاننے کے لیے جو اسم استعمال ہوتا تھا وہ اللہ اور الاللہ کے ہم معنی تھا پھر حضرت نوح کے بعد تمخاہ اور تمخیا اپنالیا گیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے صدیوں پہلے اللہ اور الاللہ کو اسمِ الٰہی قرار دیا گیا۔ فونیقی زبان میں خدا کو ایلون (Elon یا Elion) کہتے تھے۔ جو اِمتداد زمانہ کے باعث اہرامک میں الہٰ، آشوری میں ایلو اور عبرانی میں ایل (عبرانی: אל) میں تبدیل ہو گیا۔ حضرت ابراہیم نے ایل کو اسمِ الٰہی فرمایا۔

توریت میں اسمائِے الہٰیہ

توریت میں سب سے زیادہ جو اسم استعمال ہوا ہے وہ ایلوہم اور یہووا ہے۔ توریت میں یہووا 6823 مرتبہ اور ایلوہم 156 مرتبہ آیا ہے اور کئی بار یہووا ایلوہم ایک ساتھ بھی ملتا ہے۔ یہوواہ کے لغوی معنی ”وہ رب“ یا ”وہ ذات“ کے ہیں۔ عربی میں یہ لفظ یاہُوَ یعنی ”وہ“ اور لفظ ایلوہ عربی میں اللہ کی صورت اختیار کرگیا۔ توریت میں درج عبرانی زبان کے کئی اسمائے الہٰیہ عربی میں منتقل ہوئے جیسے شلوم (سلام) اور اُخُد (احد)، علیون (اعلیٰ)، حئ (الحئ)، ماکوم (قیوم)، ملیکنو (مالک)، مالک یا مالکم (مالک الملک) توریت میں ایک نام ادونائی (میرے رب) بھی آیا ہے جو کنعانی لفظ ”ادو“ سے ماخذ ہے جس کے معنی ہیں رب۔ اس کے علاوہ حضرت موسیٰ نے ایل الوہی اسرائیل (اسرائیل کا خدا)، بعل (مالک)، زِلگوسر (ربِ عرشِ عظیم) جبکہ حضرت ایوب نے ایلوہا اور حضرت دانیال نے الٰہ کو اسم الٰہی قرار دیا۔ توریت میں اس کے علاوہ جو اسمائے الہٰیہ درج ہیں ہم یہاں آپ کے سامنے اُن کے معنی کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔ ایل علیون (رب الاعلیٰ)، ایل شیدائی (قادر المطلق)، ایل حئی (الحئی)، ماکوم (قے وم)، ایل اولام (الآخر)، ایل روئی (البصیر)، ایل جبرُ (القدیر)، ادونائی (ربّی)، یہوواہ تزیوت (رب الافواج، رب العالمین)، شلوم (سلام)، ایموت (الحق)، اوینو (رب)، ملیکنو (الملک)، راع (المھیمن اور المقیت)، مالک یا مالِکم (مالک الملک) اس کے علاوہ اہیا اسراہیا (وہ میں ہوں)، نِسی (سایہ فگن)، رافا (شفیع)، جیراہ (وہاب)۔


دوسروں سے بھی شیئیر کریں:

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں